آنٹی بہانے باز

anti k bahany thy lekin mery L k b din suhany thy

آنٹی بہانے باز
میں ایک دودھ والا ہوں اور اس سے قبل میں نے میٹرک بھی کیا تھا دودھ والا تو اب بنا ہوں اور اس سے قبل میں زمینداروں کا بیٹااور کھاتے پیتے رانے سے ہوا کرتا تھا میں پلوانی بھی گاوں میں کیا کرتا تھا تب مٰں اپنی ہی بھینس کا سارا دودھ اکیلا پی جایا کرتا تھااور دیسی مرغے میں نے اپنے کھانے کے لیئے خاص طور پہ رکھے ہوئے تھے
جن کو ایک دن چھوڑ کے میں  کھاتا تھا اور کچطے دودھ کے علاوہ میں  شہد بھی پیتا تھا اور ہفتے میں ایک بار بکرے کا گوشت اسپیشل طور پہ حکیم کے بتانے مطابق کھاتا تھا اس کے علاوہ میں اکھاڑے  میں جا کے ڈنڈ بھی پیلتا تھا زور آزمائی کیا کرتا تھا اس طرح کے پاپڑ  میں میری چھاتی رانیں اور ڈولے ایک دم قومی لیول کے پہلوانوں کی طرح کے ہو گئے تھے
ا ن کو دیکھ دیکھ کے گاوں کی لڑکیاں میرے لن کو ترس جاتی تھی اور جن لڑکیوں کو بچہ نا ہوانے کی پرابلم ہوا کرتی تھی وہ لڑکیاں مجھ سے فرمائشی چدائی لگواتی تھی کہ شائد میرے چودنے سے ان کو حمل ہو جائےا ور اولاد کی نعمت ملنے کا سبب بن جائے
لیکن میں نے کبھی زبردستی کسی کی پھدی نہیں ماری تھی پھر میں  نے زندگی میں ایک بار خسرے کی گانڈ مار لی اور  وہ دن ہے کہ آج کا دن مجھ کو گانڈ مارنے  کا ایسا چسکا پڑا ہو اکے کہ میں اب جان بوجھ کے اس لڑکی کی چدائی لگاتا ہوں جس کو ماہواری آئی اور اس گھروں میں  جاتا رہتا ہوں تو مجھے عورتوں س روز ملنے کی بنا پہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ اس لڑکی یا آنٹی کو ماہواری آئی ہوئی ہے
پھر اس کو ڈوگی بنا کے اس کی چوت کی بجائے گانڈ مارتا ہوں اس آئیڈئے پہ عمل کر کے  آپ بھی گانڈ چود سکتے ہیں  چونکہ میں دودھ والا ہوں اور اس بار نئی کہانی دودھ دینے کے دوران بنی اس کو شیئر کرنا مقصد ہے سنیں جی چدائی کہانی
روز صبح مجھے سپلائی کے لیئے دودھ دینے لوگوں کے گھروں میں جانا ہوتا ہے۔ ایک پاکستانی آنٹی جو کہ اکیلی رہتی تھی اور اسکی ایک چھوٹی بیٹی تھی اسکو دودھ جلدی دینا پڑھتا تھا کیوں نکہ وہ اپنی بیٹی کو پلاتی تھی۔ ایک دن میں اسکے گھر دودھ دینے گیا تو وہ تھکی ہوئی رات کی جاگی لگ رہی تھی۔
اس نے کئی بار مجھ کو اشارہ دیا تھا کہ چود لوں لیکن میں اب لڑکیوں کا شوقین ہو چلا تھا وہ عورت بن چکی تھی لیکن ان دنوں اتفاق سے کوئی نہیں ملی تھی  اور  اب اس کو ہی چودنا تھا میں نے اسکو دودھ دیا تو کہنے لگی کہ اندر رکھ دو آپ اور اگر برا نہ لگے تو اسے گرم بھی کردو میری طبیعت ٹھیک نہیں
انکی عمر کوئی لگ بھگ تیس سال تھی اور انکا رنگ گورا جوان سکسی بھرا ہوا بڑے مموں والا جسم تھا۔ میں نے دودھ گرم کرنے رکھا اور ان کو دیکھنے لگا وہ صوفے پر لیٹ کر سونے کی حالت میں تھی جیسے نشے میں ہوں اور مجھے کہا کہ دودھ گرم کر کے چلے جانا اور دروازہ بند کر دینا باہر سے۔ میرا دل کرنے لگا کہ اگر یہ سو جائے تو میں اسکی جوانی کا مزہ لے سکتا ہوں اسکے بنا برا کے قمیض کےاندر سے نوک نپلزکی مجھے خوار کر رہی تھی
تھوڑی دیر میں وہ سو گئیں اور میرا لنڈ اکڑنے لگا۔ میں انکے قریب گیا تو ٹیبل پر دوا رکھی ہوئی تھی نیند کی جو شائید وہ کھا کر سو گئی تھی یا موقع دے رہی تھی ۔ میں نے ایک دم سے اپنی شلوار اور قمیض اتاری اور فل ننگھا اسکے مموں کو دبانے لگا اور اپنا لنڈ اسکے ہونٹ کو کس کر کے اسکے منہ میں گھسیڑ دیا۔
ا ف ف  ف مجھے مزہ آرہا تھا اور میں نے اسکے مموں کو دبانے کے ساتھ ایک یہ جھٹکے میں اسکی شلوار اتار دی کیا گلابی رنگ کی زبردست چکنی پھدی تھی وہ میں نے پھر اسکو سیدھا لٹا کر اسکی قمیض اوپر کی اور اسکے مموں کو ٹھرکیوں کی طرح چوسنے لگا اور دبانے لگا۔
میں فل خوار ہو گیا تھا اور وہ نیند میں مست تھی میں نے زبان سے اسکے جسم کی جوانی کو خوب چاٹا اور پھر اسکی ٹانگوں کو کھول کر اسکے کندھوں کے پیچھے لے گیا اور اسکی چوت میں لنڈ گھسیڑ کر تیز تیز اسکی پھدی مارنے لگا۔ میری اسپیڈ اور جھٹکوں سے وہ فل مست ہل رہی تھی
اور اسکے ممے پکڑ کر زور زور سے دبانے اور چوسنے لگا۔ اسکے بعد میں نے اسکو اپنی گود میں اٹھا کر اسکی ٹانگوں کو پکڑ کر اوپر نیچے کر کے زبردست چودا اور اسکی نشے میں مست حالت مجھے اور خوار کر رہی تھی۔ کوئی بیس منٹ کی چدائی کے دوران میں نے اسکی جوانی کا فل مزہ لے لیا تھا
اور اسکی چوت میں مٹھ نکال کر اسکی پھدی کو صاف کیا ور انگلی سے چود کر اسکا پانی بھی نکالا۔ پھر میں نے تیس منٹ بعد اسکو گھوڑی بنا کر اسکی گانڈ بھی ماری۔ اور پھر مین نے اسکے ساتھ بہت بار اسکی پاکستانی آنٹی کی جوانی کا زبردست سکس کیا اور پھر وہ آنٹی میرے لنڈ کی خوار ہو گئی تھی اور مین ہر بار اسکی جوانی کو دودھ دے کر چودتا اور اسکے مموں کا بھی مزہ لیتا تھا اس کے بعد فری ہو گئی تھی اور میں نے اگلے ہفتے اس کی گوری بڑی گانڈ بھی چودی کیا مست آنٹی کی جوانی تھی

What's Your Reaction?

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow